Wednesday, December 1, 2010

2010-09-27 00:00:00 PSTصدر زرداری دنیا کے بدعنوان ترین شخص قرار، اثاثوں اور کانٹس کی تحقیقات جاری

کراچی (رپورٹ: انویسٹی گیشن سیل) گلوبل کرپشن رپورٹ نے صدر پاکستان آصف علی زرداری کو دنیا کا بدعنوان ترین شخص قرار دیتے ہوئے ان کے دنیا بھر میں موجود اثاثہ جات اور اکانٹس کی تفصیلات جاری کردیں۔رپورٹ میں کراچی کے 24اثاثہ جات، دنیا بھر میں 29فیکٹریاں، مختلف ممالک میں 21اثاثہ جات اور بیرون ملک 26اکانٹس کی تفصیلات شامل ہیں۔ گلوبل کمیونٹی کی تاریخی دستاویز میں شامل کی گئی گلوبل کرپشن رپورٹ میں صدر پاکستان کو دنیا کا بدعنوان ترین شخص قرار دیا گیا ہے جبکہ بھٹو خاندان کے دیگر افراد کے اکانٹس کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے شادی سے قبل آصف علی زرداری صرف ایک ارب کے اثاثہ جات کے مالک تھے اور اپنے والد کے ساتھ مل کر کراچی میں ایک سینما چلا رہے تھے۔ بدعنوانیوں کی تفصیلات کے حوالے سے جی سی آر میں تعطل کا شکار مقدمات کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جن میں سے اکثریت زرداری اور بھٹو خاندان کے خلاف ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1997ءمیں اس وقت کے پاکستانی اٹارنی جنرل نے امریکا ، برطانیہ اور سوئٹزر لینڈ کی حکومتوں کے کرپشن کے حوالے سے تحقیقات میں مدد کیلئے درخواست کی تھی جس میں سے صرف سوئٹزر لینڈ نے مدد کرنے کی درخواست کو قبول کیا تھا۔ سوئس اٹارنی جنرل کارلا ڈین پونٹے نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ پاکستان کی مدد کی جائے اور اس حوالے سے سوئس جج ڈینا ڈیوڈ کو جنیوا میں تحقیقاتی معاملات میں عدالتی حوالے سے چھان بین کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے پہلے قدم کے طور پر بھٹو خاندان کے نام پر سوئس اکاﺅنٹس اورفرنٹ کمپنیز کا کردار ادا کرنے والی کمپنیوں کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی جس کے بعد 500سے زائد اکاﺅنٹس منجمد کیے گئے تھے جن میں 80ملین امریکی ڈالر سے زائد کے اثاثہ جات موجود تھے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2003ءمیں سوئس جج ڈیوڈ نے بے نظیر اور ان کے شوہر کو منی لانڈرنگ کے کیس میں 6 ماہ کی سزا سنائی اور 12ملین امریکی ڈالر امریکا منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ سوئس کمپنیز شیلگی میلک (Schlegelmilch)سمیت 2 دیگر کمپنیاں بھی بھٹو خاندان اور زرداری کی معاونت کررہی تھیں۔ شیلگی میلک نامی کمپنی نے ایک آف شویئر کمپنی کاٹیکنا کے نام سے قائم کی جس کے ذریعے پی پی پی کی پہلے دور حکومت میںوزارت خزانہ کی جانب سے ٹھیکے حاصل کیے گئے تھے اور ان ٹھیکوں میں سے بڑا حصہ بھٹو خاندان کے اکاﺅنٹس میں کمیشن کی مد میں منتقل کیا جاتا رہا۔بے نظیر حکومت کے خاتمے کے وقت ٹھیکہ منسوخ ہونے تک مزکورہ کمپنی 1.2ملین امریکی ڈالر حاصل کرچکی تھی۔ اسی طرح Maristonاور Bomer Finance، Nassam Overseasکے نام سے بھی کمپنیاں قائم کرکے بھٹو خاندان کو فائدہ پہنچایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق صدر آصف زرداری کے کراچی میں 10بنگلی، ٹریڈ ٹاورز ‘ اپارٹمنٹ، نواب شاہ میں 4بنگلی، اسلام آباد میں 2پلاٹ، حیدرآباد میں 8مقامات پر سیکڑوں ایکڑ اراضی جبکہ ٹنڈو الہ یار ، نواب شاہ ، بدین ، ٹنڈو محمد خان میں سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی شامل ہے ۔ اسی طرح پاکستان میں 5فیکٹریاں، برطانیہ میں 17، امریکا میں 4فیکٹریاںشامل ہیں۔ بیرون ملک پراپرٹی کے حوالے سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 11گھر، بلجیئم میں ایک گھر اور ایک اپارٹمنٹ، فرانس میں مہنگی ترین پراپرٹی، امریکا میں 9مقامات پر فلیٹ دکانیں اور ہوٹل شامل ہیں۔ اسی طرح بیرون ملک مختلف بینکوں میں 26اکاﺅنٹس کی تفصیلات بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔